مختصر علم حال
26 ہ وسلم) � ر شخص آپ (صلی اللہ عل ہر � بھی ب ت � ٬ ا تھا ت � کر ینہ ی � ن یقی ق � کوئی کسی پر اعتماد اور انے والے مسائل میں آپ (صلی اللہ � ا تھا٬ وہ اختلاف وقوع ت � کر ن یقی ق � پر اعتماد اور کرنے میں خوش ہو جاتے تھے اور آپ (ﷺ) کے یتس ل � ہ وسلم) کے حکم کو � عل وں پر مطمئنہوتے تھے۔ یفی ص � اور درستگی کا٬ جھوٹ ت ق � آپ کا انکار کرنے والے دشمن بھی٬ آپ کی صدا یک ھ ے گئے � اک ہونے کا اعتراف کرتے تھے۔آپ کی ذات میں د � اکاری سے � اور ر دار ت ن � ن ” (اما یمی کرتے اور آپ کو “محمد الا ف � بےمثال اخلاق اور عظمتکی تعر محمد) کہتےتھے۔ ارے نبی یپی � ارے ہم � چنانچہ٬ تمام جہانوں کے لئے رحمت بن کر آنے والے اطل عقائد کو ب � ا کے اس طرح ظلمتسے بھرے دور میں آئے اور ینی ا � (ﷺ)٬ د روں سے � � ان اور اسلام کے نور کے ساتھ اس جہان کوظلمتکے اند ھ یما � ا اور ا ختم کیا کا ب � تہذ ق ہوئے٬ حقیقی ت یتے � اں د یبی ا � رت کی سعادت کی چا خ � ا اور آ ینی ا � کو د ت ینی ت � ا ن � نکالا٬ ا ا۔ � راستہ دکھا ر مسلم یغی ر � ق کرنے والے بہت سے � ت حق � ر جانبدارانہ یغی ر � کے خ � ار ت � آج٬ اسلام کی ہ وسلم) کے بلند مرتبے٬ اچھے اخلاق � ارے نبی (صلی اللہ عل یپی � ارے ہم � ٬ بھی مستشرق معنوں میں رحمت اور نجات دہندہ ہونے کو قبول کرنے ق کےلیےحقیقی ت ینی ت � ا ن � اور ا ان کرنے سے خود کو نہ روک سکے۔ یبی ا � اور اسے وں کہتا ہے: � ز فلاسفر کارلائل � � انگر کتابمیںمشہور � رجمہ کی ہوئی ا ت � اسعد کی محمود اک � اکاری سے � ہ وسلم) سے، مکمل طور پر ر � “ میں حضرت محمد (صلی اللہ عل ہ وسلم) � اس حضرت محمد (صلی اللہ عل � ان کے ن � ا ہوں…ا ت � ہونے کی وجہ سےمحبت کر ن ے جتنی � ت ُل � ہے۔ان کیعظمت٬ نہ ینہ ی � رازو ت � کیعظمتکو تولنے کے لئے کوئی بھی ڑی ہے۔” �ب ڑ � بھاری اور
RkJQdWJsaXNoZXIy NTY0MzU=